مہر خبررساں ایجنسی نے پاکستانی ذرائع کے حوالے سے نقل کیا ہے کہ پاکستان میں وہابی دہشت گردی کی نئی لہر شروع ہوگئی ہے جسے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی حکومت کی نام نہاد کارروائی کی کھلی شکست قراردیا جارہا ہے جبکہ بعض ذرائع کے مطابق وہابی دہشت گردوں کے سرغنہ اور سہولتکار پاکستانی حکومت کی آستینوں میں چھپے ہوئے ہیں لعل شہباز قلندر کے مزار پر وہابی دہشت گردوں کے حملے کے بعد پاکستانی حکومت کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق پاکستانی حکومت اپنے ملک میں سرگرم وہابی دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے اتہام کی انگلی افغانستان کی طرف اٹھا کر رائے عامہ کو گمراہ کررہی ہے جبکہ افغانستان خود پاکستان میں جنم لینے والی دہشت گرد ی کا شکار ہے اور افغان صدر اشرف غنی نے کئی بار پاکستان سے کہا ہے کہ وہ اپنے ہاں طالبان دہشت گردوں کے ٹھکانے ختم کرے۔ پاکستان میں وہابی دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانے وہابی مدارس اور وہابی ادارے ہیں جہاں حقیقت میں وہابی دہشت گردوں کو تربیت دی جاتی ہے اور انھیں خود کش حملوں کے لئے تیار کیا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ گذشتہ روز سیہون شریف میں لعل شہباز قلندر کے مزار کے احاطے میں ہونے والے خود کش حملے میں 80 سے زائد افراد ہلاک اور200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔ دھماکہ درگاہ لعل شہباز قلندر کے احاطے میں اُس وقت ہوا جب وہاں مذہبی تقریب جاری تھی، جس کے بعد لوگوں میں بھگدڑ مچ گئی اور درگاہ کے احاطے میں آگ لگ گئی۔ یاد رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں صوبہ بلوچستان کے ضلع خضدار میں بھی درگاہ شاہ نورانی میں بم دھماکا ہوا تھا، جس کے نتیجے میں 50 سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔ وہابی دہشت گرد پاکستان میں آگ لگا رہے ہیں اور پاکستانی حکومت دہشت گردوں کے سرغنوں اور سہولتکاروں کو اپنی آستینوں میں چھپائے ہوئے ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی کی نئی لہر/ پاکستانی حکومت پر دہشت گردوں کی حمایت کا الزام
پاکستان میں وہابی دہشت گردی کی نئی لہر شروع ہوگئی ہے جسے دہشت گردی کے خلاف پاکستانی حکومت کی نام نہاد کارروائی کی کھلی شکست قراردیا جارہا ہے جبکہ بعض ذرائع کے مطابق وہابی دہشت گردوں کے سرغنہ اور سہولتکار پاکستانی حکومت کی آستینوں میں چھپے ہوئے ہیں لعل شہباز قلندر کے مزار پر وہابی دہشت گردوں کے حملے کے بعد پاکستانی حکومت کے دعوؤں کی قلعی کھل گئی ہے۔
News ID 1870504
آپ کا تبصرہ